اردو شاعری: ایک سفر
مرزا غالب:
"دل ہی تو ہے نہ سنگ و خشت، درد سے بھر نہ آئے کیوں،
روئیں گے ہم ہزار بار، کوئی ہمیں ستائے کیوں۔"
علامہ اقبال:
"خودی کو کر بلند اتنا، کہ ہر تقدیر سے پہلے،
خدا بندے سے خود پوچھے، بتا تیری رضا کیا ہے۔"
فیض احمد فیض:
"بول، کہ لب آزاد ہیں تیرے، بول، زبان اب تک تیری ہے،
تیرا ستون جسم ہے تیرا، بول، کہ جان اب تک تیری ہے۔"
احمد فراز:
"وہ ایک شخص رات بھر بھٹکا، کیا جانے سفر کی راہوں میں،
اس کی باتوں میں شراب تھی، ہم نے پی ہی لیا۔"
پروین شاکر:
"تجھ کو پا کے ایک خواب سے، جانا تھا مجھے تجھ میں کیا،
میں تجھ سے دور چلا گیا، ایک خواب سجانے لگا۔"
جگر مرادآبادی:
"تم میرے پاس ہوتے ہو گویا،
جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا۔"
میر تقی میر:
"درد منت کشِ دوا نہ ہوا،
میں نے اچھے خوار ہوا نہ برا ہوا۔"
ساحر لدھیانوی:
"وہ صبح کبھی تو آئے گی،
ان کالوں پہ پھول کھلیں گے۔"
وسی شاہ:
"دل سے دل کی بات کہنے دو،
زبان کی محبت رکنے نہ دو۔"
ناصر کاظمی:
"مجھے اب بھی یاد ہے اُس کی باتیں،
نیند آتی ہے تو آنکھوں سے باتیں کرتا ہوں۔"
0 Comments